لبوں پر نبی کی ثنا آ رہی ہے
جو سینے میں نوری ضیا لا رہی ہے
ہے مجلس پہ چھائی گھٹا رحمتوں کی
مدینے سے اس کو ہوا آ رہی ہے
عجب کیف میں ہر جہاں لگ رہا ہے
فضا مدحتِ مصطفیٰ گا رہی ہے
فروزاں دل و جاں اسی سے دہر کے
چمن کے گلوں کو یہ لہرا رہی ہے
بنے نبضِ ہستی جو دلبر کے نغمے
خلق دلربا سے ملا کھا رہی ہے
عُلیٰ اُن کے ڈنکے بجائے خدا نے
زبانِ زماں جن کو دہرا رہی ہے
ہے وجداں جہاں کا ثنائے نبی میں
اے محمود فطرت یہ فرما رہی ہے

15