| ہیں قبلہ گاہِ ہستی، محبوبِ کبریا |
| آقا حبیبِ ربی، سردارِ انبیا |
| یہ عرش کے مکیں تھے، اس لامکان میں |
| قصرِ دنیٰ جو اُن کو قادر سے ہے ملا |
| مبدا عطا نبی کی یومِ نشور بھی |
| اول کرم ہے نوری ہے فیض دوسرا |
| جلوہ فگن چمن میں، رونق کریم سے |
| ہر جا عُلیٰ ہے ڈنکا، شانِ لبیب کا |
| ہیں وجہہ کن سے زیبا، لولاک کے جہاں |
| ہوتا ہے خلق میں وہ، چاہے جسے خدا |
| قاسم ہیں نعمتوں کے اور فیض عام ہے |
| جھولی میں جس کے آیا، سرکار سے چلا |
| محمود راگ ہستی، توصیفِ مصطفیٰ |
| امداد دینے والا،ہے دانِ کبریا |
معلومات