اس چشمِ غم کے آنسو بہانے کا کیا کریں
یارو بتاؤ ہم یہ زمانے کا کیا کریں
یہ روز سوچتے ہیں تمہیں بھوک جائیں ہم
یہ روز سوچتے ہیں بھلانے کا کیا کریں
مجبوریوں سے ٹال دیا عین وقت پر
حیران ہیں کہ تیرے بہانے کا کیا کریں
اے شخص! تیرے شوق میں خود سے بچھڑ گئے
اور اب خود اپنے آپ میں آنے کا کیا کریں
دن ہوتا ہے شب آتی ہے یوں وقت ڈھلتا ہے
معمول سے یہ ہونٹ چبانے کا کیا کریں
گر نقشِ جسم ہوتا، گرا دیتے شوق سے
ذہنی دیوارِ نقش گرانے کا کیا کریں
اے زیب دھر لیا ہمیں ہر بار وقت نے
یہ ہے شکاری اس کے نشانے کا کیا کریں

0
82