چہرہ خوش رنگ بنا کے رکھا ہے
زخم سینہ میں چُھپا کے رکھا ہے
گر عدو جان لے تو خیر ہی ہے
"جو کفن ہم نے سلا کے رکھا ہے"
ایک مدت سے رہیں جن کے قریب
اُس نے ہی آج بُھلا کے رکھا ہے
رنج و غم سے ہو کربناکی اگر
اشکوں کو اپنے بچا کے رکھا ہے
بحث و تکرار سے ناچاقی ہُوئی
روٹھے یاروں کو منا کے رکھا ہے
ہجر میں کس پہ ہو تکیہ ناصؔر
بکھری یادوں کو جُٹا کے رکھا ہے

0
56