دل جان اس دہر کا نوری مدینہ ہے
محبوب کا نگر یہ وجہِ سکینہ ہے
ان کی عطا سے پیدا نورِ جہان ہے
ہر قول فعل جن کا مثلِ نگینہ ہے
سلطانِ دوسری یہ ہستی کے چاند ہیں
تاباں جہاں میں سب سے ان کا مدینہ ہے
ان کے غلاموں کی ہے بے مثل زندگی
جن کی حیات رکھتی روحِ قرینہ ہے
بے خوف ان کے بردے موجوں کے ڈر سے ہیں
ہاتھوں میں مصطفیٰ کے ان کا سفینہ ہے
دانِ نبی نے ان کے دل کو غنی کیا
عشقِ حبیب ان کے من کا خزینہ ہے
محمود یادِ بطحا پر کیف ہے سدا
آرامِ جاں دہر میں ذکرِ مدینہ ہے

31