جانِ جاں دشمنِ جانی نکلی
تُو تو شیطان کی نانی نکلی
میں فلانی کا فلانا نکلا
تُو فلانے کی فلانی نکلی
تجھے ہونٹوں کا تبسم جانا
تُو ذلیل آنکھ کا پانی نکلی
پھنسیاں، کیل، مہاسے، دانے
لو، شباب آیا، جوانی نکلی
گال پر اپنے طمانچہ مارا
کوئی تو تیری نشانی نکلی
پڑھنے بیٹھا جو میں یہ میتھ، فزکس
قیس، لیلیٰ کی کہانی نکلی
عشق پکڑا گیا پھر ردّی سے
تیری تصویر پرانی نکلی
بھوتنی باجی سے تھا بیر بہت
بعد شادی کے جٹھانی نکلی
ابھی خاکسترِ تنہاؔ چھیڑی
لو، ابھی شعلہ فشانی نکلی

189