خود بخود میں آج رویا دیر تک
تیری یادوں نے ستایا دیر تک
اک تو ہی غم خوار میرا دنیا میں
غم بھی تجھ سے ہی چھپایا دیر تک
سوچا جب تو میرا ہو سکتا نہیں
سو لکیروں کو جلایا دیر تک
خط جلایا تم نے پر بھیجا نہیں
جس کو پڑھ کر میں بھی رویا دیر تک
پہلی باری ہم ملے تھے اس طرح
تم نے مجھ کو بھی ہسایا دیر تک
تیری یادوں نے کیا اتنا ستم
خون کے آنسو میں رویا دیر تک

0
14