دشتِ دوراں کے سرابوں میں مِلے کب کوئی درپن؟
اور اُوپر سے جہاں میں ہر کِسی سے تیری اَن بَن
بِن مُصلّیٰ تیرا مسکن بِن نمازوں تیرا جیون
اشک بِن جب ہوں دعائیں، کیوں نہ ہو پِھر تجھ کو الجھن؟
اے بشر جب آ رہی ہوں دِل کے اندر سے صدائیں
حل فقط ہے خودشناسی، آئینہ گو مانگے چِتون
سات پردے بِیچ رکھ کر عشق کا پھر حکم دینا
حسن کاہے کو دِکھے جب بیچ میں حائل ہو چلمن
مبتلا ہوں مشکلوں میں آزمایا جا رہا ہوں
جب سے رب نے ہے بنایا اس جہاں کو میرا مسکن

0
2