تیغِ خودی کو اب تو آ بے نیام کر لیں |
لب ہائے خشک تک آ غیرت کا جام کر لیں |
رہبر ہمارے گرچہ ہیں زر خرید اُن کے |
مشکل نہ ہو جو سب کو ہم زیرِ دام کر لیں |
برسوں سے بیٹھے بیٹھے دفتر اجاڑ ڈالے |
آ اٹھ کے چل کبھی تو تھوڑا سا کام کر لیں |
نازاں ہیں کارہائے اجداد پر مگر اب |
کچھ خود بھی کر دکھائیں اپنا بھی نام کر لیں |
گرچہ ہیں جانے جاتے وہ معتبر تو کیا ہے |
ہم کو نہیں گوارا اُٹھ کر سلام کر لیں |
سادات بن کے بیٹھے کم اصل اور منافق |
در در پہ جھکنے والے کیسے قیام کر لیں |
ہم معتقد نہیں ہیں تقلید کے مصدقؔ |
محفل ہے رُت بدلتی جو ہم کلام کر لیں |
معلومات