| اچھا کرتے ہو تم ، بہانہ یہ |
| باتیں کرتا ہے پھر ، زمانہ یہ |
| میں ترے ہاتھ لگ گیا کیسے |
| راز میں نے ، کبھی نا جانا یہ |
| وہ جو داعی ہے پیار کا، اُسکو |
| اچھا لگتا ہے دل ، دُکھانا یہ |
| تیرے ہجراں میں بارہ سال رہا |
| تب ملا ، سوزِ شاعرانہ یہ |
| تم سمجھنا مری نشانی ہے |
| تم نے چھَلا نہیں، گنوانا یہ |
| اُسکی آنکھوں میں عشق کو دیکھو |
| ورنہ اُس نے ، نہیں بتانا یہ |
| مجھ میں باقی ہے پیڑ چاہت کا |
| تم پہ واجب ہے ، نا گرانا یہ |
| مجھ کو زندہ رکھے، یا نا رکھے |
| اس کا اپنا جو ہے ، فسانہ یہ |
| جس قدر تو نفیس ہے 'یاسر' |
| تیرے قابل نہیں ، زمانہ یہ |
معلومات