اب کے قسمت میں جو بھی میرے ہیں
مجھ کو لگتا ہے خواب تیرے ہیں
میرے حالات بھی عجب یارو!
چاندنی رات کے اندھیرے ہیں
کہکشاؤں کے خواب دیکھو گے
ایسے بسنے نہیں بسیرے ہیں
تیرگی رات بھر تڑپتی تھی
آنے والے نئے سویرے ہیں
وہی بے لوث سے جو جذبے تھے
آرزو نے وہ آن گھیرے ہیں
تم جلا ڈالو اس وطن کو اب
دشمنوں کے یہاں پہ ڈیرے ہیں
یہ جو عاشق بنے سے پھرتے ہیں
سب کے سب فصلی سے بٹیرے ہیں

13