مجبور ہے انساں کہیں آقا میں خدا ہے |
مغموم ہے دل اور کہیں نوحہ سرا ہے |
ہے خاک کے پیکر کا لگا جگ میں تماشا |
ہاتھوں پہ سجی خون سے مہکی سی حنا ہے |
سورج کی ہتھیلی پہ جلی دل کی تمنا |
جسموں پہ کوئی لپٹی ہوئی سرخ قبا ہے |
چلتی ہے ہوا درد کی ہر روز جہاں میں |
نفرت کی لدی میرے گلستاں کی صبا ہے |
لفظوں سے چلاتا ہے کئی سینے پہ نیزے |
اسباق وفا کے سبھی دل بھول رہا ہے |
اعمال پہ ملتی ہیں ہمیں اب بھی سزائیں |
سلطان مرا دیکھ ، ملی میری سزا ہے |
افسردہ مری لاش پہ سب اپنے ہیں شاہد |
لیکن یہ بتائیں کہاں ، پر میری خطا ہے |
معلومات