جو شافع محشر ہے وہ شاہ مدینہ ہے
واللہ رخِ آقا نوروں کا نظارہ ہے
اے یاروں نہ گھبرا ؤ ہنگا مۂ محشر سے
دوزخ سے بچائیں گے آقا کا یہ وعدہ ہے
سرکار کی الفت کو تم دل میں بسا رکھنا
جنت میں رسائی کا اک یہ ہی وسیلہ ہے
طیبہ میں مرے پیارے سرکار کی برکت سے
ہر ایک گلی کوچہ رحمت کا خزانہ ہے
ویسے تو نبی آۓ دنیا میں بہت لیکن
محبوب ہے جو رب کا نبیوں میں وہ اعلیٰ ہے
کربل کی لڑائی میں آقا کے نواسے نے
گردن تو کٹا ڈالی پر دین بچایا ہے
آقا سا نہ آیا ہے نا آۓ گا پھر کوئی
یونسؔ مری باتوں کا بس یہ ہی خلاصہ ہے

0
30