وعدہ ہے یاد آج بھی مجھ کو کیا ہوا |
احساس میں ہے زندہ وہ اب تک بسا ہوا |
منظر حسین بھولے نہیں بھولتا مگر |
"آنکھوں میں ایک دشت ہے کب سے رکا ہوا" |
کوئی بھی اعتماد کے قابل نہیں رہا |
گھر کا ہی بھیدی دشمنوں سے تھا ملا ہوا |
دنیا کی زندگی اسی مانند ہی سمجھ |
سستانے بس رکا ہو مسافر تھکا ہوا |
مطلب پرستی پھیل چکی ہے وبا کی طرح |
ہمدردی کا ہے بول بھی وزنی کہا ہوا |
گمراہی سے بچیں رہیں تو سرخروئی ہو |
ہوگا ذلیل بھی بری رہ پر چلا ہوا |
اعزاز ہو اسی کا ہی ناصؔر فقط یہاں |
ملت کی فکروں میں ہو جو پورا فنا ہوا |
معلومات