آپ کی یادوں سے دل میں پیدا ہے خود رفتگی
کانوں میں رس گھولتی ہے یادوں کی یہ نغمگی
نام پاکِ مصطفی کی عظمت و تاثیر ہے
قلب بھی روشن ہوا ہے فکر میں پاکیزگی
کیوں نہ جگمگ ہو مرا گھر بار میرے گھر میں ہیں
موئے اطہر جان رحمت جو ہیں میری زندگی
وقت کی پر پیچ راہوں سے اماں دے دیں حضور
آپ کی یادیں ہوں بس اور ہو مری وارفتگی
ہے شفاعت آپ کی روضے کا جو زائر ہوا
کاش حاصل ہو مجھے بھی آقا یہ آسودگی
آپ کی نظرے کرم سے ملتی ہے عشاق کو
ذندگی کی کیف و مستی روح کو بالیدگی
دید کا ارمان ہے پھر آپ کے ذیشان کو
عرض ہے یہ آپ سے آقا مٹائیں تشنگی

104