رعایا نے بنایا تھا جسے اپنا فقیر اعظم
وہی جمہوریت پر وار کر اس کا نکالے دم
توکل بھی تحمل بھی گزارش بھی سر آنکھوں پر
نہ بدلی راہِ زیست اس کی بدلتا بھی رہا موسم
وہ لاشوں پر سیاست کا کوئی موقع نہیں چھوڑے
لگائے جشن کا نعرہ جہاں پسرا ہو جب ماتم

0
79