درد مجھ میں سمائے جاتے ہیں
زندگی سے نبھائے جاتے ہیں
دلکشی ہے بہت اداسی میں
اس کو رنگیں بنائے جاتے ہیں
لاکھ دنیا ہے بے وفا لیکن
پھر بھی ہم مسکرائے جاتے ہیں
روشنی دم سے ہو ہمارے جو
چاند دن میں بلائے جاتے ہیں
ہر تبسم بنا ہے افسانہ
رات کو جو سنائے جاتے ہیں
قصے ان کے وصال کے پھر سب
ماہ و انجم پہ چھائے جاتے ہیں
قسم سے مست انکی آنکھوں کے
جام شاہد پلائے جاتے ہیں

0
86