| گھروں میں سب کے یاں اب تو سنوارے جائیں گے پتھر |
| نیا مجنوں بنا ہوں میں سو مارے جائیں گے پتھر |
| خدا کے نام پر کتنے غریبوں کی امانت سے |
| تراشے جائیں گے پتھر نکھارے جائیں گے پتھر |
| بہا کے ہم کو لے جائے اگر دریا روانی میں |
| روانی دیکھ کر میری کنارے جائیں گے پتھر |
| یہاں دنیا کی رسمیں دیکھ کر لگتا ہیں مجھ کو اب |
| کبھی بھی آسمانوں سے اتارے جائیں گے پتھر |
| اگر ہو حوصلہ تم میں تو ہے ممکن کہ ایسا ہو |
| زمینوں سے کبھی بن کے ستارے جائیں گے پتھر |
| نہیں ممکن کہ پھل ایسے نشانے کے اتر آئیں |
| اٹھائے جائیں گے پتھر کہ مارے جائیں گے پتھر |
معلومات