وہ خدا ہے تو زمیں پر نہیں آنے دیتا
خاک پھر خاک نشیں پر نہیں آنے دیتا
اس نے ہر بار ہی توڑا ہے بھروسہ میرا
پھر بھی سایہ میں یقیں پر نہیں آنے دیتا
ظلم سہتا ہوں میں چپ چاپ شکایت کے بغیر
ایک بل بھی میں جبیں پر نہیں آنے دیتا
الجھا دیتا ہے وہ بیکار میں مجھ کو ایسا
جہاں ہونا ہو وہیں پر نہیں آنے دیتا
ہم غریبوں کا بھی تو وہ ہی خدا ہے شاہدؔ
کیوں ہمیں عرشِ بریں پر نہیں آنے دیتا

0
43