وہ خدا ہے تو زمیں پر نہیں آنے دیتا |
خاک پھر خاک نشیں پر نہیں آنے دیتا |
اس نے ہر بار ہی توڑا ہے بھروسہ میرا |
پھر بھی سایہ میں یقیں پر نہیں آنے دیتا |
ظلم سہتا ہوں میں چپ چاپ شکایت کے بغیر |
ایک بل بھی میں جبیں پر نہیں آنے دیتا |
الجھا دیتا ہے وہ بیکار میں مجھ کو ایسا |
جہاں ہونا ہو وہیں پر نہیں آنے دیتا |
ہم غریبوں کا بھی تو وہ ہی خدا ہے شاہدؔ |
کیوں ہمیں عرشِ بریں پر نہیں آنے دیتا |
معلومات