سنو ! اے قوم کے لیڈر ! سیاست کیوں ضروری ہے
مدارس خانقاہیں تو فقط ایماں کا قلعہ ہے
جہاں میں اہلِ ایماں کی بقا کا راز کس میں ہے
مسلماں کی جہاں میں قوتِ پرواز کس میں ہے
کہ غیر از ایں ہاں ، شاید محفلِ ہستی ادھوری ہے
سنو ! اے قوم کے لیڈر ! سیاست کیوں ضروری ہے
خرد سے کام لو دیکھو جہاں میں کس کا غلبہ ہے
کبھی جو قوم حاکم تھی ابھی محکومِ عالم ہے
کبھی قدموں میں دنیا تھی ابھی محرومِ عالم ہے
کہ شیوہ اہلِ ایماں کا فقط اب "جی حضوری" ہے
سنو ! اے قوم کے لیڈر ! سیاست کیوں ضروری ہے
جو ہے دنیا میں زورآور اسی کا عالی رتبہ ہے
کبھی جینے نہیں دیتی ہے کمزوروں کو کمزوری
کبھی کیا کام کچھ دیتی ہے مزدوروں کو مزدوری
جہاں میں قبضہ و قدرت ز اخلاق و بزوری ہے
سنو ! اے قوم کے لیڈر ! سیاست کیوں ضروری ہے
کہ تند و تیز دریا میں ہو اور خاموش جذبہ ہے
کہیں غرقاب نہ کردے تمہیں اے ناخدا کشتی
جو قبل از وقت گر تم نے نہ چھوڑی کاہلی سستی
ابھی منزل بہت آگے ہے صدیوں کی یہ دوری ہے
سنو ! اے قوم کے لیڈر ! سیاست کیوں ضروری ہے

1
111
معاصرین سے خطاب