غمِ ہجراں دے کے آخر لِیا کیا |
تمہیں جانِ تمنا مل گیا کیا |
بجھا سا دل، ہیں نم آنکھیں، یہ سکتہ |
خموشی ایک طاری ماسوا کیا |
بے تابی سے اچھلنے لگ گیا ہوں |
نشاطی بس ہے چھائی، لوٹنا کیا |
چمن میں پھولوں کی بہتات اکثر |
کشش گل کی رجھائے تو خطا کیا |
نمائش بھی نہ کرنی اور چرچہ |
نہ پوچھیں زخم جو پایا کجا کیا |
دلیری، حوصلے سے کام بنتے |
وفا کرنی ہے گر بھولیں جفا کیا |
ہے ناصؔر جرم کرنا عشق تو پھر |
محبت کی یہاں رہتی سزا کیا |
معلومات