قدرتِ اوّل کے بعد آئی خلافت کی بہار |
تھی خبر یہ بھی کہ اب آتی رہے گی بار بار |
دوسری قدرت مسیحا کی خلافت کا ظہور |
فیض پائیں گے خلیفہ پر ہوا جن کا مدار |
لوگ سو باتیں کریں ہم کو خلافت ہے عزیز |
ہم ہوئے اس پر فدا ہے جان و دل اس پر نثار |
دودھ میں مائیں پلاتی ہیں محبّت کی شراب |
ماؤں سے بڑھ کر خلافت سے ہوا بچوں کو پیار |
ہر طرف ناکامیوں نے ڈھیر ان کو کر دیا |
دشمنوں نے گرچہ تدبیریں تو کی ہیں صد ہزار |
فتح و نصرت ہے مقدّر میں خلافت کے ہمیش |
اور مخالف کے لئے ذلّت لکھی ہے بے شمار |
ہے پریشانی عیاں اب ان کے چہرے سے ہوئی |
دُور جا کر کَل نظر آتی ہے اب تاریک و تار |
دشتِ ویراں اک طرف جس پر برستی نار ہے |
اک طرف گلشن ہے رونق ہے جہاں لیل و نہار |
جو ہیں وابستہ خلافت سے بشارت ہو انہیں |
گِرد ان کے ہے حفاظت کو فرشتوں کا حصار |
جان جائیں گر خلافت کی اطاعت کے فیوض |
اس کے ہاتھوں پر کریں بیعت سبھی دیوانہ وار |
ہم ہیں خوش قسمت جو طارق اس کے در پر آ پڑے |
اس کی خاطر دل دھڑکتے ہیں جو ہو کر بے قرار |
معلومات