مان لیجے جناب تھی ہی نہیں
آپ کی آب و تاب تھی ہی نہیں
آنکھ تھی، جم کے ایستادہ تھی
مے کدے میں شراب تھی ہی نہیں
اس کو بس تھوڑی سی محبت تھی
درجنوں کے حساب تھی ہی نہیں
وہ جو لکھتا ہے لکھنے والوں پر
اس کی اپنی کتاب تھی ہی نہیں
کس طرح اُس سے بچ نکلتے؟ وہ
قابل_ اجتناب تھی ہی نہیں

133