خدا ہے شاہد کے روزِ محشر
ملے گی ان کو بڑی ہی رفعت
بلندیوں پر وہ ہوگا نازاں
ہے جس کے دل میں انہی کی الفت
عذابِ دوزخ سے وہ بچے گا
پڑے گی جس پر نگاہِ رحمت
کریم جب وہ حساب لے گا
کرے گی رحمت غضب پہ سبقت
گناہ والے ہو کیوں پریشاں
ہے ان کے حامی نبیِ رحمت
زبانیں ہوگی عطش کی پیاسی
پلائے گے وہ بلا کہ شربت
صراط پر جب کٹے نگے مجرم
نبیِ رحمت ﷺ کریں گے شفقت
سیاہ نامے کھلے گے جس دم
چُھپائے گے وہ شفیعِ امت
زبانوں پر ہوگا نفسی نفسی
انا لھا سے وہ کریں گے شفقت
ہے نور کیوں حشر سے ہراساں
ترے بھی ہیں وہ شفیعِ امت

114