جو یونہی روٹھ گئے ہوں انھیں منائیں کیا |
نہ چاہتے ہوں اگر دل سے مسکرائیں کیا |
ہمارے دل میں تمہارے سوا نہیں پہ یہ دل |
جو دیکھنا ہی گوارہ نہیں دکھائیں کیا |
اگر ہے بات میں سچائی لکنتیں کیسی |
یہ اوپرا لب و لہجہ یہ آئیں بائیں کیا |
قبول ہیں سبھی اچھی بری صفات ہمیں |
کریں گے صرف تری لے کے ہم بلائیں کیا |
ہزارعیب ہیں ہم میں، نہیں ہے تم میں کوئی |
"ہمارے پاس بھی ہے آئینہ دکھائیں کیا" |
وہ بے وفا ہی سہی ہم وفاؤں کے خوگر |
وہ ہم کو بھول گئے ہیں تو بھول جائیں کیا |
بس ایک تو ہی نہیں جانِ بزم بزم میں کیوں |
ہر ایک سمت مچی ہے یہ سائیں سائیں کیا |
محبتوں کا سمندر تو بے کنارہ ہے |
کہ چاہتوں کی بھی ہوتی ہیں انتہائیں کیا |
حبیب وقت تھا، سب تھے، گیا، گئے، کہو اب |
پلٹ کے دیکھ رہے ہو یہ دائیں بائیں کیا |
معلومات