اونچے عمارتوں جیسے لگتے ہیں کھوکھلے لوگ
شہرِ بے آئین میں رہتے ہیں کھوکھلے لوگ
ہنس کے میں الزام اپنے سر لیتا ہوں
بحث پہ آمادہ رہتے ہیں کھوکھلے لوگ
ڈھونڈتا ہوں شاید کوئی راہ نکل آۓ
منظر میں چھاۓ رہتے ہیں کھوکھلے لوگ
افری پجاری مال و دولت کے ہیں وہاں
اکثر ماسک میں رہتے ہیں کھوکھلے لوگ

0
44