| بہتر نہیں تو دل کو یوں ویران چھوڑ دے |
| جانے سے پہلے اپنا تو سامان چھوڑ دے |
| ہم تیرے حسن پر ہی غزل کیوں کہیں بھلا؟ |
| اس جرم پر نہ ہم سے لے چالان، چھوڑدے |
| پہناتا ہے تو سب کو میاں جھوٹی ٹوپیاں |
| بس کر جا ٹوپیوں کی یہ دوکان چھوڑ دے |
| بسکٹ جو ڈیلی کھاتا ہے چائے کے ساتھ تو |
| اے ہمنشیں اسے تو مری مان، چھوڑ دے |
| پھٹ جائے گا دھماکے سے کھا کھا کے ایک دن |
| یہ روز روز کے چنے اور نان چھوڑ دے |
| یہ "ان" کا قافیہ تو جو لاتا ہے بار بار |
| بس کر جا بس! یہ "ان" کی تو اب جان چھوڑ دے |
معلومات