دور رہ کر بھی مجھ سے سنبھل جائیں گے
آپ کا کیا پتا تھا بدل جائیں گے
وہ جہاں سے مرے جو نکل جائیں گے
سارے سورج عنایت کے ڈھل جائیں گے
تیرے جیسا ملے گا نہ کوئی ہمیں
ہم سے بہتر کئی تجھ کو مل جائیں گے
کب تلک جلنا ہے یہ بتا دے مجھے
جلتے جلتے تو ہم سارے جل جائیں گے
اپنی تجویزیں جو تم بتاتے ہو اب
طفلِ نو ہم نہیں جو بہل جائیں گے
اب تو صدقہ کروں میں جو شام و سحر
غم جدائی تری کے بھی ٹل جائیں گے
دیکھتے ہیں جو مل کے لگائے شجر
کیا یہ دے کے ہمیں کوئی پھل جائیں گے
غم ترے کی تپش ہے جلاتی مجھے
ہم پگلتے پگلتے پگل جائیں گے
پھر سناؤں گا کیسے تجھے داستاں
ایک دن میرے لب بھی جو سل جائیں گے
دکھ میں تیرے تسلسل رہے گا اگر
تیری چاہت کو یہ تو نگل جائیں گے
ہاتھ خالی تو ہم نے ہے جانا نہیں
لے کے ساتھ اپنے تیرا یہ دل جائیں گے
ایک تیرا ہمایوں رکے گا سفر
کام سارے جہاں کے تو چل جائیں گے
ہمایوں

0
19