| آنکھیں سرخ چہرے کا رنگ لال رہتا ہے |
| جب سے میرے دل میں تیرا خیال رہتا ہے |
| دے گیا وہ اپنے حصے کے دکھ سبھی مجھ کو |
| سنتے ہیں کہ اب وہ ہر دم نہال رہتا ہے |
| بجلیوں کے دَل میں ہم بوریا نشینوں کو |
| آشیاں کے جلنے کا احتمال رہتا ہے |
| جب سے چور مسند پر ہیں مرے وطن میں اب |
| حق سبھی کسانوں کا پائمال رہتا ہے |
| پی کے جب بھی نکلا ہے جامِ مست مسجد سے |
| دیر تک رُخِ ساغر پُر جلال رہتا ہے |
معلومات