| وہ ہم سے روٹھ کے جب دور جا کے بیٹھ گئے |
| تو ہم بھی آ س کا تکیہ لگا کے بیٹھ گئے |
| اثاثہ سلف کا سارا لٹا کے بیٹھ گئے |
| زبان ہی تو بچی تھی وہ کھا کے بیٹھ گئے |
| ہم ان کے کمرے میں یک لخت آ کے بیٹھ گئے |
| وہ اٹھ کے بھاگے، اچانک لجا کے بیٹھ گئے |
| اسے بتاتے بھی کیا وجہ بے وفائی کی |
| خفیف شکل لئے سر جھکا کے بیٹھ گئے |
| جو مانگا بوسہ تو سختی سے مونہہ کو بھینچ لیا |
| ہمارے حق کو لبوں میں دبا کے بیٹھ گئے |
| ناصر عزیز |
معلومات