بات کرتے ہیں جو چراغوں پر
رشک آتا ہے ان کی باتوں پر
بھوک سے سامنا ہوا ہے کیا
تم بھی لکھنے لگے ہو فاقوں پر
کتنی چاہت سے اُس نے میرا نام
لِکھ لیا ہے حسین ہاتھوں پر
آج بیٹھا ہوں دن کے پہلو میں
شعر کہنے ہیں مَیں نے راتوں پر
دل کے سب راز کھول دیتی ہیں
کیوں بھروسہ کروں میں آنکھوں پر
مُجھ پہ اشعار یوں اُترتے ہیں
پُھول کِھلتے ہیں جیسے شاخوں پر
وہ بھی مانی ہے بے وفا نکلا
سوچتا ہوں اب اس کی باتوں پر

0
63