| وجد میں کون و مکاں کو دیکھا |
| جب بھی ہنستی ہوئی ماں کو دیکھا |
| جو چلا تیری رضا کی خاطر |
| اس نے کب مڑ کے جہاں کو دیکھا |
| کب مرے عزم و یقیں نے کوئی |
| راہ کے کوہِ گراں کو دیکھا |
| سب نے دیکھیں مری ہنستی آنکھیں |
| کس نے غم ہائے نہاں کو دیکھا |
| کتنا بے کیف و اداس و مضطر |
| شہر میں امن و اماں کو دیکھا |
| تیرے پیکان نظر نے میرے |
| صرف اس دل کے نشاں کو دیکھا |
| آبلوں نے بھی جھکالیں آنکھیں |
| جب مری سوزشِ جاں کو دیکھا |
| درِ ابلخ کوئی دنیا بھر میں |
| جز حبیب اشکِ بتاں کو دیکھا |
معلومات