| راز تھا ایک سب رازوں کے بیچ میں |
| ہو گیا فاش وہ ساروں کے بیچ میں |
| کچی اینٹوں کے اس گھر کے ہر کمرے میں |
| خامشی گونجے لاشوں کے بیچ میں |
| ایک در اِس کا ہے ایک در اُس کا ہے |
| رہ گیا ہوں میں دروازوں کے بیچ میں |
| عقل والوں کی ہے بحث سو اس لیے |
| میں ہوں خاموش آوازوں کے بیچ میں |
| وہ تو ہر بات اک دوجے سے کرتے تھے |
| پھوٹ ڈالی گئی یاروں کے بیچ میں |
| باغ جنت کے تم کو مبارک رہیں |
| ایک گل میرا ہے باغوں کے بیچ میں |
معلومات