راز تھا ایک سب رازوں کے بیچ میں
ہو گیا فاش وہ ساروں کے بیچ میں
کچی اینٹوں کے اس گھر کے ہر کمرے میں
خامشی گونجے لاشوں کے بیچ میں
ایک در اِس کا ہے ایک در اُس کا ہے
رہ گیا ہوں میں دروازوں کے بیچ میں
عقل والوں کی ہے بحث سو اس لیے
میں ہوں خاموش آوازوں کے بیچ میں
وہ تو ہر بات اک دوجے سے کرتے تھے
پھوٹ ڈالی گئی یاروں کے بیچ میں
باغ جنت کے تم کو مبارک رہیں
ایک گل میرا ہے باغوں کے بیچ میں

0
2