| اس نے پکڑ کے ہاتھ یونہی چھوڑ کیا دیا |
| بجھ سے گئے ستارے ، مرا بجھ گیا دیا |
| دل کی تمام رونقیں پل میں اجڑ گئیں |
| اک خواب تھا کہ جس نے ڈرا کے جگا دیا |
| ہم نے تراشا بت کوئی ہاتھوں سے جب کبھی |
| اک فیصلہ جہاں نے گنہ کا سنا دیا |
| نالہ کناں ہیں بلبلیں ، گل کو لگا ہے غم |
| ان کا جو بجلیوں نے گلستاں جلا دیا |
| اندھی ہوئیں محبتوں نے بد نصیب کو |
| لے کے سکوں حیات کا صحرا دکھا دیا |
| موجیں اچھل پڑی ہیں سمندر سے درد کی |
| جگ کی قیامتوں نے جو طوفاں اٹھا دیا |
| اک رات چاندنی مرے آنگن میں کیا رکی |
| کیا ، کیا فسانہ اس کا بھی شاہد بنا دیا |
معلومات