ہم نے شب ہے آنکھوں کاٹی ، ہم نے دن میں زہر پیا ہے
ہم نے تیری یاد جلائی ، ہم نے تیرا ذکر کیا ہے
یک طرفہ سی اس الجھن میں ، یک طرفہ سی اس چاہت میں
دل کے روگ کا کانٹا لے کر ، ہم نے بھی کیا وقت جیا ہے!
غیر کے سامنے ہنستے بھی ہیں ، غیر کو رو دکھلاتے بھی ہیں
میرے سامنے بس اک چپ سی ، واہ وا کیا ہی شرم و حیا ہے
ظلم میں پستے ہر اک کو پھر ، ہم نے دل سے لگایا یارو
ہم نے ہر اک رنج سہا تھا ، ہم نے ہی ہر چاک سیا ہے
کون رکھے گا یاد ہمیں پھر ، کس کے دل میں دھڑکیں گے ہم
کون سی دنیا ہم نے بدلی ؟ کون سا ایسا کام کیا ہے؟
شعر ہزاروں تیرے ہوں گے پر جو غزل سنائی ہے اب
یہ کچھ خاص ہے دل کو بھائی، آخر اس میں کچھ تو نیا ہے
پاگل ، الو ، بھولوں ، عاشق ، مجنوں ، قیس و پنوں ، رانجھا
دیکھو مجھ بے کار کو عثماں ، اس نے کیا کیا نام دیا ہے

0
59