| مرے مصطفیٰ کی سیرت کے جو سلسلے نہ ہوتے |
| کوئی حکمتیں نہ ہوتیں کوئی فلسفے نہ ہوتے |
| دو جہاں میں وہ نہ کرتے جو چراغِ اقرا روشن |
| کوئی قاعدے نہ ہوتے کوئی ضابطے نہ ہوتے |
| جو نہ آتے ہادیِ کُل ؛ تو کہیں ہدایتوں کی |
| کوئی منزلیں نہ ہوتیں کوئی راستے نہ ہوتے |
| جو مقامِ قوس و ادنیٰ کا مرحلہ نہ ہوتا |
| کوئی قربتیں نہ ہوتیں کوئی فاصلے نہ ہوتے |
| کونین میں نہ ہوتی گر مصطفیٰ کی آمد |
| کوئی خوشبوئیں نہ ہوتیں کوئی گل کدے نہ ہوتے |
| جو نبی کا ذکرِ اطہر نہ ٹھہرتا وجہِ تسکیں |
| کوئی مدحتیں نہ ہوتیں کوئی تذکرے نہ ہوتے |
| تجھے گر ثنا کی خوشبو نہیں ملتی اے مشاہد |
| کوئی شاعری نہ ہوتی کوئی قافیے نہ ہوتے |
| عرض نمودہ : محمد حسین مشاہد رضوی |
| 12 ربیع الاول 1443ھ |
| 19 اکتوبر 2021ء بروز منگل |
| نزیل خلدآباد شریف، ضلع اورنگ آباد |
معلومات