درد دنیا میں تری سہنا پڑا ہے دل کو |
لوگ چھوٹے تھے بڑا کہنا پڑا ہے دل کو |
بول کے جھوٹ کئی بار جیا ہے جیون |
پل میں دھڑکن کے لئے مرنا پڑا ہے دل کو |
کر کے سودا بھرے بازار کہیں غیرت کا |
بن کے آنسو کی طرح بہنا پڑا ہے دل کو |
کہہ نہیں سکتے کوئی بات بھی من کی جگ سے |
ہونٹ سی کے کبھی چپ رہنا پڑا ہے دل کو |
روز ساحل پہ سمندر کے کٹا کرتے ہیں |
روز لہروں کی طرح ڈھلنا پڑا ہے دل کو |
رات بے کل مری تاروں میں پھرا کرتی ہے |
چاند کے ساتھ مرے گہنا پڑا ہے دل کو |
یہ سزا کیسی زمانے سے ملی ہے شاہد |
خود سے سمجھوتہ کیا مہنگا پڑا ہے دل کو |
معلومات