کتنے گرے اٹھا دیے تیرے نقاب نے
کتنے اٹھے جھکا دیے تیرے جواب نے
پلو کو تھام رکھا ہے ناز و ادا کے ساتھ
سنبھلے ہوئے گرا دیے تیرے حجاب نے
کاجل لگا لیا ہے جو آنکھوں میں یار نے
غازے کا رنگ پی لیا کالے گلاب نے
آنکھوں میں تتلیوں نے جو دیکھا تو یہ کہا
تاروں کو باندھ رکھا ہے پیارے جناب نے
سجدے میں گر پڑیں ہیں نگاہیں سرور کی
سانسوں کو روک رکھا ہے تیرے شباب نے
کیسے بتائیں عشق نے کیا کچھ نہیں کیا
ہم کو چٹائی دھول تو خانہ خراب نے

0
53