گل قند کیا دوا ہے، میں قربان پھول پر
رس بھر دے رکھ کے رس بھرے پستان پھول پر
کانٹا ہوئے ہیں سوکھ کر اس گل کے غم میں ہم
طاقت نہیں کہ باندھیے عنوان پھول پر
کیا آئینہ سا باغ کو نکلا جفا شعار
حیران ہوں میں، پھول بھی حیران پھول پر
سو سو طرح کے باغ میں ہیں میوہ جات خوب
رہتا ہے نامراد مرا دھیان پھول پر
گُھستا بہت ہے یار کی زلفِ دراز میں
بے جا تو کچھ نہیں کوئی بہتان پھول پر
خوبی پر اپنی کیوں نہ ہو نازاں وہ نازِ گل
کرتا ہے ناز سارا گلستان پھول پر
تنہاؔ کے جا مزار پہ دھرنا جو سوکھ جاؤں
گلچیں! بس ایک آخری احسان پھول پر

0
142