| یا رب شبِ فراق کی کوئی سحر تو ہو |
| اس کے وصال کی ہمیں کوئی خبر تو ہو |
| دائم رہے نہ یہ غمِ ہجراں کا عارضہ |
| مانگی ہوئی دعاوں کا اتنا اثر تو ہو |
| میری یہی تمنا ہے مل جائے وہ مجھے |
| اس زندگی کے پیڑ پہ اتنا ثمر تو ہو |
| دیکھوں اسے قریب سے خوابوں کے آس پاس |
| دل مشق کی طرف مرا محوِ سفر تو ہو |
| چھوٹا سا خواب ہے مرا پورا کریں اسے |
| رنج و الم کے بعد مسرت کا در تو ہو |
| محمد اویس قرنی |
معلومات