آج امدن وہ رُخ چُھپا بیٹھے |
ہم کو دیکھا تو دُور جا بیٹھے |
نام رکھتے تھے بے نیازی میں |
تیری چاہت میں سب گنوا بیٹھے |
جب بھی شامِ فراق نے گھیرا |
دل کے داغوں کو ہم جلا بیٹھے |
چاند نکلا اُداس نگری میں |
پردہ رُخ سے وہ جب ہٹا بیٹھے |
ہلکا ہلکا ملال ہوتا ہے |
حالِ دل کیوں اُنہیں سُنا بیٹھے |
کل وہ محفل سجائے بیٹھے تھے |
ہم بھی چُپکے سے پاس جا بیٹھے |
ہائے شوخی تمہاری آنکھوں کی |
ہم یہ کس سے نظر ملا بیٹھے |
پھول کِھلتے ہیں مَن کے آنگن میں |
آہ --- پہلو میں شوخ آ بیٹھے |
شکوہ کرنا بھی ہم کو لے ڈوبا |
لذتِ دَرد بھی گنوا بیٹھے |
اب تو یاسر تری تمنا میں |
ہر گھڑی راستوں پہ جا بیٹھے |
معلومات