روز دل میں خیال آتا ہے
کیسے جلوے خدا دکھاتا ہے
میں بھی لکھتا ہوں خوب لکھتا ہوں
جب سے میرا خدا لکھاتا ہے
اپنی مرضی سے میں نہیں کہتا
وہ جو کہتا ہے خود کراتا ہے
سیکھتا ہے بشر تبھی چلنا
جب بھی چلنا خدا سکھاتا ہے
میں بھی کچھ بے سبب نہیں کہتا
لفظ خود ہی زباں پہ آتا ہے
کوئی خود بھی تو بچ نہیں سکتا
دوسروں کو اگر گراتا ہے
مکر تو ہر جگہ نہیں چلتا
وہ بھی تدبیر لے کے آتا ہے
سب سے بالا ہے وہ جو مالک ہے
وہ جو اس کا ہے فتح پاتا ہے
طارق اس کا ہوا جو تن من سے
گود میں اس کی مسکراتا ہے

0
74