شوق میں زندگی یوں فنا ہو گئی
ابتدا ہی مری انتہا ہو گئی
ہر گھڑی زیست نے یوں ہے رسوا کیا
زندگی تو کوئی بد دعا ہو گئی
خلوت و ہجر سے کیوں نہ گھبراۓ ہم
نالَہءِ دل بھی اب بے صدا ہو گئی
اور کیا ہو علاجِ ہوس وآرزو
موت ہی آخری جب دوا ہو گئی

0
56