آج دل کو سکوں مل گیا ہے
یارِ من سے فسوں مل گیا ہے
ان کی خاہش وفا ہو گئی ہے
ایک عالم نگوں مل گیا ہے
ہم نے چاہا تو تھا غم ملے نا
اور وہی ہم کو یوں مل گیا ہے
ہولے ہولے ہوئے ہم شناسا
ہولے ہولے زبوں مل گیا ہے
روئیں کیسے نا قہقہ لگا کے
زخمِ دل اندروں مل گیا ہے
عرض مطلب کریں ہم بھلا کیوں
جب ہمیں کن فکوں مل گیا ہے
دل سے کھرچا تھا جس بے وفا کو
وہ وہیں جوں کا توں مل گیا ہے
لوگ کہتے ہیں اس کو مہاشا
جس کے ہاتھوں میں خوں مل گیا ہے
میرے سینے سے اب کیوں لگیں وہ
ان کو جو ارمکوں مل گیا ہے
عشق میں حال ایسا ہے کاشی
نا سکوں پر جنوں مل گیا ہے

102