ہجر کے ساتھ ہاتھ ہو جائے
رنج و غم سے نجات ہو جائے
روشنی بانٹ دو زمانے میں
اس سے پہلے کہ رات ہو جائے
پہلے دیدار ہو مجھے تیرا
پھر فنا میری ذات ہو جائے
مُجھ کو مل جائے تیرا ساتھ اگر
شبِ ہجراں کو مات ہو جائے
چاند بن کر چمکنا میرے ساتھ
جب بھی اے دوست رات ہو جائے
تُم میری روح میں سما جاؤ
جاوداں میری ذات ہو جائے
مانی وہ سامنے کھڑا تو ہے
آنکھوں آنکھوں میں بات ہو جائے

0
57