دل کے بہلاؤے کو امن کا منظر سجاتا ہوں
میں کاغذ کے سپاہی کاٹ کے لشکر بناتا ہوں
متحد اقوام عالم خطابت سیاست کے لئے
مناظر دیکھ کر کشمیر وفلسطین کے ڈر جاتا ہوں
بہت حسرت سے دیکھتی ہیں مجھے دہلیز پہ بیٹھی آنکھیں
ناکام تلاشِ معاش میں جب لوٹ کے گھر جاتا ہوں
اے میرے وطن تو بھی سلامت رہے سدا
دیکھ کر خستہ حالت دُکھ سے بھر جاتا ہوں
آوازِ احساس دیتا رہا کھڑکیوں دروازوں میں
پتھر دلوں تمھارے شہر سے میں شیشۂ گر جاتا ہوں

0
14