گر وہ جفا نہ کرتے ہم بھی وفا نبھاتے
کتنا ہے پیار دل میں کر کے انہیں دکھاتے
----------
جیسے کہ غیر ہیں ہم ایسی نظر سے دیکھا
اپنا سمجھ کے ہم کو اے کاش وہ بلاتے
--------
ملتے نہیں وہ ہم سے دیکھا ہے ان کو لیکن
غیروں کے ساتھ مل کر یوں محفلیں سجاتے
-------------------
سالوں کا ساتھ ہم سے یکسر بھلا دیا ہے
اپنا اگر سمجھتے ہم کو نہ یوں بھلاتے
----------------
ہاتھوں سے پھول چن کر ان کے لئے تھے لائے
موقع اگر وہ دیتے ہم مانگ میں سجاتے
-------------
غربت جو ہم پہ دیکھی اپنے ہوئے پرائے
پہلو بچا کے ان کو دیکھا ہے دور جاتے
-----------
اپنا انہیں تھا سمجھا لیکن وہ غیر نکلے
اہنے تو اس طرح سے دل سے نہیں بھلاتے
---------------
محفل سے آج ارشد تجھ کو اٹھا دیا ہے
اے کاش غیر بن کر تجھ کو نہ یوں رلاتے
-------------

0
127