آنکھیں برس رہی تھیں دعاؤں سے تر تھے ہونٹ
جب ماں نے اپنے بٹوے سے دس کے نکالے نوٹ
کہنے لگی سفر ہے ترا یہ ٹرین کا
دروازے پر نہ بیٹھنا آۓ گی ورنہ چوٹ
آ جانا تم ضرور سے پھر ملنے کو ہمیں
ہونے ہی والا ہے یہاں اگلے مہینے ووٹ
چہرہ دکھا نے آنا بس اپنا اے میرے لال
ساڑی نہ لانا چاہے نہ لانا تم اُن کا کوٹ

0
3