خبر جُدائی کی تو لگی تھی سبھی کے دِل پَر کِٹار بن کے
جاں بَلَب تھے ہم تبھی ہاں مَسرور آگئے غم گُسار بن کے
سنو تڑپتا سسکتا غم جو کہ حرفوں میں بھی ڈھلا تھا اب وہ
ہماری بھی آنکھوں سے بہے جا رہا ہے دِل کا غُبار بن کے
یا رب اسی دردِ و الم سے ہاں دِل پگھلتے رہیں ہمارے
ہماری تو سنتا ہی رہے تا دعائیں ساری ہاں یار بن کے
ہاں ضُعف میں بھی گرجنا پہلوا نوں اور شیروں کی طرح صا حب
سکھایا ہے حضرتِ طا ہر نے ہی تو ہمیں بھی سا لا ر بن کے

0
61