رہتا ہے دل اداس یہ غم خوار دیکھ کر |
ڈاکہ پڑے نہ دولتِ آزار دیکھ کر |
معیار گر گیا ہے کہ قیمت ہے بڑھ گئی |
بکنے لگا ہے ہر کوئی بازار دیکھ کر |
شوقِ وصالِ یار کی اِتنی ہی تھی بساط |
دیکھا گیا نہ اُس طرف اک بار دیکھ کر |
یہ روگ تیرے بس کا نہیں اب رہا طبیب |
تو لاکھ دے دوا مجھے بیمار دیکھ کر |
ہوتا کہاں ہے ٹھوکروں سے ہی وہ مطمئین |
آۓ گا چین اسے دلِ مسمار دیکھ کر |
معلومات